EN हिंदी
ہمیں دیکھے سے وہ جیتا ہے اور ہم اس پہ مرتے تھے | شیح شیری
hamein dekhe se wo jita hai aur hum us pe marte the

غزل

ہمیں دیکھے سے وہ جیتا ہے اور ہم اس پہ مرتے تھے

جرأت قلندر بخش

;

ہمیں دیکھے سے وہ جیتا ہے اور ہم اس پہ مرتے تھے
یہی راتیں تھیں اور باتیں تھیں وہ دن کیا گزرتے تھے

وہ سوز دل سے بھر لاتا تھا اشک سرخ آنکھوں میں
اگر ہم جی کی بے چینی سے آہ سرد بھرتے تھے

کسی دھڑکے سے روتے تھے جو باہم وصل کی شب کو
وہ ہم کو منع کرتا تھا ہم اس کو منع کرتے تھے

ملی رہتی تھیں آنکھیں غلبۂ الفت سے آپس میں
نہ خوف اس کو کسی کا تھا نہ ہم لوگوں سے ڈرتے تھے

سو اب صد حیف اس خورشید رو کے ہجر میں جرأتؔ
یہی راتیں ہیں اور باتیں ہیں وہ دن کیا گزرتے تھے