ہمیں دیکھے سے وہ جیتا ہے اور ہم اس پہ مرتے تھے
یہی راتیں تھیں اور باتیں تھیں وہ دن کیا گزرتے تھے
وہ سوز دل سے بھر لاتا تھا اشک سرخ آنکھوں میں
اگر ہم جی کی بے چینی سے آہ سرد بھرتے تھے
کسی دھڑکے سے روتے تھے جو باہم وصل کی شب کو
وہ ہم کو منع کرتا تھا ہم اس کو منع کرتے تھے
ملی رہتی تھیں آنکھیں غلبۂ الفت سے آپس میں
نہ خوف اس کو کسی کا تھا نہ ہم لوگوں سے ڈرتے تھے
سو اب صد حیف اس خورشید رو کے ہجر میں جرأتؔ
یہی راتیں ہیں اور باتیں ہیں وہ دن کیا گزرتے تھے
غزل
ہمیں دیکھے سے وہ جیتا ہے اور ہم اس پہ مرتے تھے
جرأت قلندر بخش