EN हिंदी
ہمیں چھوڑ کیدھر سدھارے پیارے | شیح شیری
hamein chhoD kidhar sidhaare piyare

غزل

ہمیں چھوڑ کیدھر سدھارے پیارے

مرزا اظفری

;

ہمیں چھوڑ کیدھر سدھارے پیارے
ہیں مشتاق دیدے تمہارے پیارے

ان آنکھوں کو بادام و نرگس سے نسبت
ادھر ٹک تو دیکھو ہمارے پیارے

یہ سرو سہی اور شمشاد سارے
تمہارے قد اوپر سے وارے پیارے

یہ خوبان ہندی و چین و چگل بھی
تصدق گئے تجھ پہ آرے پیارے

تجھے ٹکٹکی باندھ سب تک رہے ہیں
فلک تک بھی بن آنکھ تارے پیارے

لباس زر و گل کی حاجت نہیں ہے
تجھے اے خدا کے سنوارے پیارے

تری نیچی ان چتونوں کے ٹھگوں نے
بدیسی بناؤ ہی مارے پیارے

اسے سائی دینا اور اس کو بدھائی
یہ چھل بل بتاؤ تو بارے پیارے

پڑو پٹکی ایسے تمہارے گنوں پر
تمہیں ہم تو سمجھا کے ہارے پیارے

وہ مجلس کی مجلس جمی آن کر پھر
ہوئے ہم ہیں آخر کنارے پیارے

ہٹا طفل دل اظفریؔ کا ترے دیکھ
وہ بادام و آم اور چھہارے پیارے