EN हिंदी
ہماری تشنہ لبی اب سبو سے کھیلے گی | شیح شیری
hamari tishna-labi ab subu se khelegi

غزل

ہماری تشنہ لبی اب سبو سے کھیلے گی

عفیف سراج

;

ہماری تشنہ لبی اب سبو سے کھیلے گی
فغان دل رگ جان و گلو سے کھیلے گی

سنبھل کے رہنا کہ اس بار صیقل ابرو
کوئی بعید نہیں آبرو سے کھیلے گی

کرے گا سیل ہر اک لہر کو بلند اپنی
ہر ایک موج فقط آب جو سے کھیلے گی

جسارت رہ پرخار دیکھیے تو سہی
یہ کہہ رہی ہے مری جستجو سے کھیلے گی

بہت شگفتہ و رنگین گفتگو ہے سراجؔ
چمن میں بات تری رنگ و بو سے کھیلے گی