ہماری جب ہماری اب ہماری کب سے کیا مطلب
غرض ان کو غرض سے کیا غرض مطلب سے کیا مطلب
عزیز و اقربا پر بے سبب وہ ظلم ڈھاتا ہے
خطاوار محبت تو ہمیں ہیں سب سے کیا مطلب
اگر ہم جان دیتے ہیں تو ان کے حسن صورت پر
ہمیں برتاؤ سے انداز سے یا ڈھب سے کیا مطلب
خدا کا نام بھی لیتے ہوئے میں ہچکچاتا ہوں
وہ پوچھیں گے تمہارا نعرۂ یا رب سے کیا مطلب
وفائیں کیجئے پچھلی جفائیں بھول جائیں گی
اگر مطلب ہے تو اب سے ہمیں ہے جب سے کیا مطلب
الگ آنا الگ جانا الگ رہنا الگ پھرنا
رہ الفت میں سب کو ہم سے ہم کو سب سے کیا مطلب
جو مضمون خط پر شوق میرا وہ نہیں پڑھتا
یہ مطلب ہے کہ مجھ کو معنی و مطلب سے کیا مطلب
اگر میں پوچھتا ہوں آپ میرے گھر کب آئیں گے
تو وہ کہتے ہیں آئیں گے مگر اس کب سے کیا مطلب
نہ مذہب ہے نہ مشرب ہے کوئی ہم بادہ خواروں کا
ہمیں مشرب سے کیا نسبت ہمیں مذہب سے کیا مطلب
خدا سے حشر میں کہہ دیں گے ہم دنیا کے جھگڑوں پر
گئی وہ بات جب کے ساتھ جب کی اب سے کیا مطلب
امیر خود غرض ہی کو غرض مطلب سے مطلب ہے
فقیر بے غرض کو ہے غرض مطلب سے کیا مطلب
زمانہ غرق بحر غم جو ہوتا ہے تو ہونے دو
تم اپنی خیر مانگو نوحؔ تم کو سب سے کیا مطلب
غزل
ہماری جب ہماری اب ہماری کب سے کیا مطلب
نوح ناروی