EN हिंदी
ہماری جان تم ایسا کرو گی | شیح شیری
hamari jaan tum aisa karogi

غزل

ہماری جان تم ایسا کرو گی

دیپک شرما دیپ

;

ہماری جان تم ایسا کرو گی
ہماری جان کا سودا کرو گی

تبھی یہ دل تمہیں دیں گے بتاؤ
ذرا سی بات پر روٹھا کرو گی

چلو تکیہ تمہارے ہی سرہانے
وگرنہ رات بھر جھگڑا کرو گی

ہمیں بد معاش کہہ کر مار دو گی
کہیں گے ہم اگر بوسہ کرو گی

اجی ہم جانتے ہیں کے مری جاں
کرو گی جو بہت اچھا کرو گی

نگاہوں سے نگاہوں کو پکڑ کر
لبوں سے ہائے اف توبہ کرو گی

ارے شرما رہی ہو کیوں کہو بھی
نہا کر ہائے کیا پہنا کرو گی