ہماری گردش پا راستوں کے کام آئی
کہیں پہ صبح ہوئی اور کہیں پہ شام آئی
گراں گزرنے لگا تھا سکوت مے خانہ
بہت دنوں میں صدائے شکست جام آئی
کہاں پہ ٹوٹا تھا ربط کلام یاد نہیں
حیات دور تلک ہم سے ہم کلام آئی
کسی کو تیرا تبسم ملا کسی کو ادا
ہمارے نام تری صحبتوں کی شام آئی
وہیں پہ برسا ہے بادل جہاں ہوا نے کہا
ہماری چھت پہ تو بارش برائے نام آئی
غزل
ہماری گردش پا راستوں کے کام آئی
زبیر رضوی