EN हिंदी
ہمارے شہر کا دستور بابا | شیح شیری
hamare shahr ka dastur baba

غزل

ہمارے شہر کا دستور بابا

غنی غیور

;

ہمارے شہر کا دستور بابا
پریشاں حال ہر مزدور بابا

ہوئے خلوت نشیں ہیں لوگ کامل
جو ناقص ہیں وہی مشہور بابا

نہیں دیکھے کسی نے ان کے چہرے
کہاں غلماں کہاں ہے حور بابا

چلے ہیں حصہ لینے دوڑ میں پھر
ہمارے شہر کے معذور بابا

مجھے یاد آ رہی ہے مصحفیؔ کی
غضب تھے میرؔ بھی مغفور بابا