ہمارے شہر کا دستور بابا
پریشاں حال ہر مزدور بابا
ہوئے خلوت نشیں ہیں لوگ کامل
جو ناقص ہیں وہی مشہور بابا
نہیں دیکھے کسی نے ان کے چہرے
کہاں غلماں کہاں ہے حور بابا
چلے ہیں حصہ لینے دوڑ میں پھر
ہمارے شہر کے معذور بابا
مجھے یاد آ رہی ہے مصحفیؔ کی
غضب تھے میرؔ بھی مغفور بابا
غزل
ہمارے شہر کا دستور بابا
غنی غیور