EN हिंदी
ہمارے سانولے کوں دیکھ کر جی میں جلی جامن | شیح شیری
hamare sanwle kun dekh kar ji mein jali jamun

غزل

ہمارے سانولے کوں دیکھ کر جی میں جلی جامن

آبرو شاہ مبارک

;

ہمارے سانولے کوں دیکھ کر جی میں جلی جامن
لگا پھیکا سواد اس کا نہیں لگتی بھلی جامن

سراپا آج نمکینی و نرمی و گدازی سوں
ہوا یہ سانولا گویا نمک میں کی گلی جامن

لگے ہے ترش ظاہر میں پے ہے یہ سانولا میٹھا
مزے داری میں ہے گویا یہ مصری کی ڈلی جامن

تمہارے رنگ کی تمثیل اس کوں دوں تو کھل جاوے
خوشی سیں سانوری ہو کر کے کوئل کی کلی جامن

کیا رم سانورے نیں آبروؔ کوں دیکھ کر پانی
لگا برسات کا موسم دیکھو یارو چلی جامن