EN हिंदी
ہمارے مے کدے کا اب نظام بدلے گا | شیح شیری
hamare mai-kade ka ab nizam badlega

غزل

ہمارے مے کدے کا اب نظام بدلے گا

وامق جونپوری

;

ہمارے مے کدے کا اب نظام بدلے گا
ہم اپنا ساقی بدل دیں گے جام بدلے گا

ابھی تو چند ہی مے کش ہیں باقی سب تشنہ
وہ وقت آئے گا جب تشنہ کام بدلے گا

یہ الٹی الٹی ہوائیں ہیں وجہ سست روی
ہوائیں بدلیں گی طرز خرام بدلے گا

بدلتی رہتی ہیں قدریں رحیل وقت کے ساتھ
زمانہ بدلے گا ہر شے کا نام بدلے گا

ہم اپنی تلخ نوائی میں رنگ بھر دیں گے
ہمارے ساتھ ہمارا کلام بدلے گا

یہ عرش و فرش کی تفریق کچھ نہیں وامقؔ
بلند و پست کا معیار خام بدلے گا