ہمارے حق میں دعا کرے گا
وہ اک نہ اک دن وفا کرے گا
بچھڑ گیا ہے مگر یقیں ہے
کبھی کبھی وہ ملا کرے گا
تو اپنے عاشق کو ساتھ رکھ لے
بچھڑ گیا تو نشہ کرے گا
جو اپنی حالت کا خود سبب ہو
وہ کیا کسی سے گلا کرے گا
اگر یہ دنیا اجڑ گئی تو
کبھی یہ سوچا ہے کیا کرے گا
میں جانتا ہوں کہ اک فرشتہ
جو زندگی سے رہا کرے گا
ابھی تو شاعر نہیں ہے راؤؔ
خدا وہ دن بھی عطا کرے گا
غزل
ہمارے حق میں دعا کرے گا
ناصر راؤ