ہمارے حال زبوں پر ملال ہے کتنا
اسے بھی یارو ہمارا خیال ہے کتنا
بچایئے دل زندہ کو خون ہونے سے
نہ دیکھیے کہ غم ماہ و سال ہے کتنا
ہوئی خوشی جو میسر تو یہ ہوا معلوم
خوشی کا بوجھ اٹھانا محال ہے کتنا
نباہ زیست سے کرتا ہوں عاشقانہ میں
یہ جانتا ہوں کہ جینا محال ہے کتنا
غزل
ہمارے حال زبوں پر ملال ہے کتنا
شاہین غازی پوری