ہمارے بارے میں کیا کیا نہ کچھ کہا ہوگا
چلیں گے ساتھ تو دنیا کا سامنا ہوگا
وہ ایک شخص جو پتھر اٹھا کے دوڑا تھا
ضرور خواب کی کڑیاں ملا رہا ہوگا
ہمارے بعد اک ایسا بھی دور آئے گا
وہ اجنبی ہی رہے گا جو تیسرا ہوگا
خزاں پسند ہمیں ڈھونڈنے کو نکلے ہیں
ہمارے درد کا قصہ کہیں سنا ہوگا
جو ہر قدم پہ مرے ساتھ ساتھ رہتا تھا
ضرور کوئی نہ کوئی تو واسطا ہوگا
نہیں ہے خوف کوئی رہبروں سے آشفتہؔ
ہمارے ساتھ شکستوں کا قافلا ہوگا
غزل
ہمارے بارے میں کیا کیا نہ کچھ کہا ہوگا
آشفتہ چنگیزی