EN हिंदी
ہم وفادار ہیں اور اس سے زیادہ کیا ہوں | شیح شیری
hum wafadar hain aur is se ziyaada kya hon

غزل

ہم وفادار ہیں اور اس سے زیادہ کیا ہوں

فرتاش سید

;

ہم وفادار ہیں اور اس سے زیادہ کیا ہوں
بس ترے یار ہیں اور اس سے زیادہ کیا ہوں

ایک ہی سچ نے ہمیں ایسا کیا سرافراز
برسر دار ہیں اور اس سے زیادہ کیا ہوں

میں اکیلا ہوں مری جان کے دشمن افلاک
ایک دو چار ہیں اور اس سے زیادہ کیا ہوں

نام سنتے ہی مرا آگ بگولا ہو جائیں
مجھ سے بیزار ہیں اور اس سے زیادہ کیا ہوں

عمر بھر بات پہ قائم رہے فرتاشؔ کہ ہم
اہل کردار ہیں اور اس سے زیادہ کیا ہوں