EN हिंदी
ہم انہیں درد دل سناتے ہیں | شیح شیری
hum unhen dard-e-dil sunate hain

غزل

ہم انہیں درد دل سناتے ہیں

مناکشی جی جی ویشا

;

ہم انہیں درد دل سناتے ہیں
وہ فقط ہاں میں ہاں ملاتے ہیں

اپنے وعدوں کو بھول جاتے ہیں
بے وفا وہ ہمیں بتاتے ہیں

جن کے کردار میں ہیں داغ کئی
وہ ہمیں آئنہ دکھاتے ہیں

ساتھ دیتے نہیں کسی کا بھی
ساتھ سب کے نظر جو آتے ہیں

جس کی فطرت کو جانتے ہیں ہم
اس سے امید کیوں لگاتے ہیں

جن اندھیروں سے ڈر رہے ہو تم
وہ اجالوں سے خوف کھاتے ہیں

ان چراغوں کا حوصلہ دیکھو
آندھیوں کو یہ منہ چڑھاتے ہیں

دل میں پل جائے جو غلط فہمی
خوں کے رشتے بھی ٹوٹ جاتے ہیں

ہم نے دیکھا ججیوشاؔ اکثر
نا خدا کشتیاں ڈباتے ہیں