ہم ان کے غم میں تڑپ رہے ہیں جو غیر سے دل لگا چکے ہیں
ہمارے دل میں ہے یاد ان کی جو ہم کو دل سے بھلا چکے ہیں
بلائے محشر بھی سہل ان کو عذاب دوزخ بھی ان کو آساں
جو تیری الفت میں اپنے دل پر غم جدائی اٹھا چکے ہیں
عدو سے جا کر کرو یہ باتیں وہیں گزارو تم اپنی راتیں
تمہاری باتوں میں آ چکے ہم تمہیں بہت آزما چکے ہیں
اگر نہ آئیں نظر نہ آئیں نہیں ہے کچھ بھی خیال اس کا
کہاں وہ جائیں گے منہ چھپا کر ہمارے دل میں جب آ چکے ہیں
یہ کیا قیامت ہے یا الٰہی کہ ان کی آمد کا حال سن کر
شکیب و صبر و قرار ہوش و حواس پہلے ہی جا چکے ہیں
خیال کچھ بھی نہیں ہے تجھ کو بت پریوش ہمارا ہم تو
تری محبت میں نقد جان و دل و جگر بھی لٹا چکے ہیں
بتوں کو دینا نہ بھول کر دل نہ ان پہ ہونا ذرا بھی مائل
نہیں ہے جز رنج ان سے حاصل تجھے یہ نادرؔ جتا چکے ہیں

غزل
ہم ان کے غم میں تڑپ رہے ہیں جو غیر سے دل لگا چکے ہیں
نادر شاہجہاں پوری