ہم تو ہیں پردیس میں دیس میں نکلا ہوگا چاند
اپنی رات کی چھت پر کتنا تنہا ہوگا چاند
جن آنکھوں میں کاجل بن کر تیری کالی رات
ان آنکھوں میں آنسو کا اک قطرہ ہوگا چاند
رات نے ایسا پینچ لگایا ٹوٹی ہاتھ سے ڈور
آنگن والے نیم میں جا کر اٹکا ہوگا چاند
چاند بنا ہر دن یوں بیتا جیسے یگ بیتے
میرے بنا کس حال میں ہوگا کیسا ہوگا چاند
غزل
ہم تو ہیں پردیس میں دیس میں نکلا ہوگا چاند
راہی معصوم رضا