ہم تو دن رات اسی سوچ میں مر جائیں گے
تجھ سے بچھڑیں گے تو کس حال میں گھر جائیں گے
ہاں اسی پیڑ کے نیچے میں لہو رویا تھا
لوگ اس راہ سے گزریں گے تو ڈر جائیں گے
ہم ہیں حساس بہت ہم کو بچا کر رکھنا
پھر نہ سمٹیں گے جو اک بار بکھر جائیں گے
اب تو صحرا بھی گلستاں ہے بہار آنے پر
شہر کو چھوڑ کے دیوانے کدھر جائیں گے
آ گئی نیند اسے بھول بھی جائے گا اسیرؔ
آ گیا صبر مجھے زخم بھی بھر جائیں گے

غزل
ہم تو دن رات اسی سوچ میں مر جائیں گے
رام ناتھ اسیر