EN हिंदी
ہم ترک تعلق کا گلا بھی نہیں کرتے | شیح شیری
hum tark-e-talluq ka gila bhi nahin karte

غزل

ہم ترک تعلق کا گلا بھی نہیں کرتے

شمس زبیری

;

ہم ترک تعلق کا گلا بھی نہیں کرتے
تم اتنے خفا ہو کہ جفا بھی نہیں کرتے

تم شوق سے اعلان جفا پر رہو نازاں
ہم جرأت اظہار وفا بھی نہیں کرتے

مانا کہ ہنسی بھی ہے ادا آپ کی لیکن
اتنا کسی بیکس پہ ہنسا بھی نہیں کرتے

ہم جرأت گفتار کے قائل تو ہیں لیکن
ہر بات سر بزم کہا بھی نہیں کرتے

ہر حال میں مقصد ہے سفر محو سفر ہیں
ناکامی پیہم کا گلا بھی نہیں کرتے

مدت سے ہے خاموش فضا دار و رسن کی
اب جرم وفا اہل وفا بھی نہیں کرتے

کیا جانئے کس رنگ میں ہے شمس زبیریؔ
بت ایک طرف ذکر خدا بھی نہیں کرتے