EN हिंदी
ہم سے یہ کہہ کے وہ حال شب غم پوچھتے ہیں | شیح شیری
humse ye kah ke wo haal-e-shab-e-gham puchhte hain

غزل

ہم سے یہ کہہ کے وہ حال شب غم پوچھتے ہیں

نوح ناروی

;

ہم سے یہ کہہ کے وہ حال شب غم پوچھتے ہیں
کیا بتاؤگے نہ تم اب بھی کہ ہم پوچھتے ہیں

یوں کوئی دے کے زباں اپنی مکر جاتا ہے
آپ سے کہتے ہیں یہ آپ سے ہم پوچھتے ہیں

بھولے بھٹکے جو ادھر کوئی نکل جاتا ہے
خیر بت خانے کی سب اہل حرم پوچھتے ہیں

میں نے ایسا کوئی ہمدرد نہ دیکھا نہ سنا
صبح کو مجھ سے وہ حال شب غم پوچھتے ہیں

جو نہ جھیلی تھی کبھی اس نے وہ آفت جھیلی
آپ کیا نوحؔ سے افسانۂ غم پوچھتے ہیں