EN हिंदी
ہم سے وارفتہ الفت ہیں بہت کم پیدا | شیح شیری
humse warafta ulfat hain bahut kam paida

غزل

ہم سے وارفتہ الفت ہیں بہت کم پیدا

مرزا محمد تقی ہوسؔ

;

ہم سے وارفتہ الفت ہیں بہت کم پیدا
ہاتھ سے کھو نہ ہمیں ہوں گے نہ پھر ہم پیدا

التیام اس کا جو ہے لطف بتاں پر موقوف
زخم دل کا مرے ہوتا نہیں مرہم پیدا

بد نہ کہہ بد کو کہ صناع بد و نیک ہے ایک
خار و گل ہوتے ہیں اک شاخ سے باہم پیدا

نہیں ابرو ترے رخسار کے سجدے کے لیے
عکس انگشت شہادت نے کیا خم پیدا

میں بھی ہوں باعث ایجاد ہوسؔ اک شے کا
میری خاطر مرے خالق نے کیا غم پیدا