EN हिंदी
ہم سے پہلے بھی اس جگ میں پیت ہوئی ہے من ٹوٹے ہیں | شیح شیری
humse pahle bhi is jag mein pit hui hai man TuTe hain

غزل

ہم سے پہلے بھی اس جگ میں پیت ہوئی ہے من ٹوٹے ہیں

طفیل دارا

;

ہم سے پہلے بھی اس جگ میں پیت ہوئی ہے من ٹوٹے ہیں
جانے کتنے فرہادوں کے پربت پربت سر پھوٹے ہیں

پیت نگر کی امر کہانی تیرا جوبن میرے نین
باقی اس سنسار کے بندھن میری سجنی سب جھوٹے ہیں

روپ ملن کی آشا لے کر ہم جیون جیون گھومے ہیں
صدیوں آش نواش کے لمحے شام سویروں سے پھوٹے ہیں

برہا اور سنجوگ کتھا ہیں مایا جال کی چنچلتا ہیں
ورنہ پریمی من بندھن میں اک دوجے سے کب چھوٹے ہیں

رنگیں سپنے دیکھنے والو دیکھو تم نردھن تو نہیں ہو
مجھ نردھن نے جتنے رنگیں سپنے دیکھے سب جھوٹے ہیں