EN हिंदी
ہم سے کر تو کہ یا نہ کر اخلاص | شیح شیری
humse kar tu ki ya na kar iKHlas

غزل

ہم سے کر تو کہ یا نہ کر اخلاص

میر حسن

;

ہم سے کر تو کہ یا نہ کر اخلاص
ہم کو ہے تجھ سے یار پر اخلاص

اپنے مخلص کی بات کا ہرگز
مت برا مان ہے اگر اخلاص

میرے اور اس کے کیونکہ صحبت ہو
پنبہ سے کب رکھے شرر اخلاص

خون ہو کر بھی تیری طرف بہے
تجھ سے رکھے تھے دل جگر اخلاص

ہے غنیمت رہے جو کوئی دن
ہم میں اور اس میں یک دگر اخلاص

وہ نہیں وقت اب کہ ہر یک میں
دیکھتے تھے جدھر تدھر اخلاص

اس زمانہ میں اے حسنؔ مت پوچھ
ہے محبت کہاں کدھر اخلاص