EN हिंदी
ہم سے گمراہ زمانے نے کہاں دیکھے ہیں | شیح شیری
humse gumrah zamane ne kahan dekhe hain

غزل

ہم سے گمراہ زمانے نے کہاں دیکھے ہیں

محشر عنایتی

;

ہم سے گمراہ زمانے نے کہاں دیکھے ہیں
ہم نے مٹتے ہوئے قدموں کے نشاں دیکھے ہیں

آپ نے دیکھ کے ہر اک کو نظر پھیری ہے
آپ نے صاحب احساس کہاں دیکھے ہیں

زندگی سیدھی سی اک راہ نہیں ہے اے دوست
اس میں جو موڑ ہیں وہ تو نے کہاں دیکھے ہیں

دل جہاں لرزے امیدوں کا تصور کر کے
میں نے امید کے آثار وہاں دیکھے ہیں

اٹھ گئی آنکھ اگر میری تو جم جائے گی
آپ نے دیدۂ ہر سو نگراں دیکھے ہیں