ہم سے چناں چنیں نہ کرو ہم نشے میں ہیں
ہم جو کہیں نہیں نہ کرو ہم نشے میں ہیں
نشہ کوئی ڈھکی چھپی تحریک تو نہیں
ہر چند تم یقیں نہ کرو ہم نشے میں ہیں
ایسا نہ ہو کہ آپ کی بانہوں میں آ گریں
آنکھوں کو خشمگیں نہ کرو ہم نشے میں ہیں
باتیں کرو نگار و بہار و شراب کی
اذکار شرع و دیں نہ کرو ہم نشے میں ہیں
یہ وقت ہے عدمؔ کی تواضع کا صاحبو
تنگ اپنی آستیں نہ کرو ہم نشے میں ہیں
غزل
ہم سے چناں چنیں نہ کرو ہم نشے میں ہیں
عبد الحمید عدم