ہم پہ تعزیر یہ رہنے دیجے
آج حق بات بھی کہنے دیجے
لوگ تو یونہی کہا کرتے ہیں
لوگ کہتے ہیں تو کہنے دیجے
سچا خورشید ابھر آئے گا
جھوٹ کے چاند کو گہنے دیجے
یہی منزل کا نشاں بھی دے گا
خون رستوں پہ نہ بہنے دیجے
کل نیا محل اٹھا لیجئے گا
آج دیوار کو ڈھنے دیجے

غزل
ہم پہ تعزیر یہ رہنے دیجے
انوار فیروز