EN हिंदी
ہم پہ تعزیر یہ رہنے دیجے | شیح شیری
hum pe tazir ye rahne dije

غزل

ہم پہ تعزیر یہ رہنے دیجے

انوار فیروز

;

ہم پہ تعزیر یہ رہنے دیجے
آج حق بات بھی کہنے دیجے

لوگ تو یونہی کہا کرتے ہیں
لوگ کہتے ہیں تو کہنے دیجے

سچا خورشید ابھر آئے گا
جھوٹ کے چاند کو گہنے دیجے

یہی منزل کا نشاں بھی دے گا
خون رستوں پہ نہ بہنے دیجے

کل نیا محل اٹھا لیجئے گا
آج دیوار کو ڈھنے دیجے