EN हिंदी
ہم پہ جس طور بھی تم چاہو نظر کر دیکھو | شیح شیری
hum pe jis taur bhi tum chaho nazar kar dekho

غزل

ہم پہ جس طور بھی تم چاہو نظر کر دیکھو

شاہین غازی پوری

;

ہم پہ جس طور بھی تم چاہو نظر کر دیکھو
ہاں مگر بام کی رفعت سے اتر کر دیکھو

آبلہ پائی کی لذت بھی عجب لذت ہے
ساکنو دشت میں اک بار سفر کر دیکھو

پھول ہی پھول دمکتے ہیں کراں تا بہ کراں
شعلہ زار غم ہستی سے گزر کر دیکھو

یہ تو معلوم ہے آئے گا نہ کوئی لیکن
آج کی رات بھی شاہینؔ سحر کر دیکھو