ہم پہ جس طور بھی تم چاہو نظر کر دیکھو
ہاں مگر بام کی رفعت سے اتر کر دیکھو
آبلہ پائی کی لذت بھی عجب لذت ہے
ساکنو دشت میں اک بار سفر کر دیکھو
پھول ہی پھول دمکتے ہیں کراں تا بہ کراں
شعلہ زار غم ہستی سے گزر کر دیکھو
یہ تو معلوم ہے آئے گا نہ کوئی لیکن
آج کی رات بھی شاہینؔ سحر کر دیکھو
غزل
ہم پہ جس طور بھی تم چاہو نظر کر دیکھو
شاہین غازی پوری