EN हिंदी
ہم پہ اگرچہ بھاری گزری پھر بھی تھی کیا پیاری رات | شیح شیری
hum pe agarche bhaari guzri phir bhi thi kya pyari raat

غزل

ہم پہ اگرچہ بھاری گزری پھر بھی تھی کیا پیاری رات

خورشید الاسلام

;

ہم پہ اگرچہ بھاری گزری پھر بھی تھی کیا پیاری رات
آپ بھی تڑپی ساتھ ہمارے آپ بھی جاگی ساری رات

جیسے جیسے رات ڈھلی ہے درد کی لذت اور بڑھی
یادوں کی خوشبو میں بسا کر ہم نے خوب سنواری رات

تیرے خیالوں کے پردے سے جب غم دنیا جھانک اٹھا
رک گئی جیسے وقت کی گردش ہو گئی دل پر بھاری رات

آپ نہ مانیں آپ نہ سمجھیں آپ پہ دل کا زور نہیں
ہم نے اپنا درد کہا ہے آپ سے ساری ساری رات

شام سے کلیاں درد کی مہکیں جلتے رہے اشکوں کے چراغ
جیسے صبا گلزار سے گزرے ہم نے ایسے گزاری رات