ہم نے اس شوخ کی رعنائی قامت دیکھی
چلتی پھرتی ہوئی تصویر قیامت دیکھی
محتسب جام و سبو گھر میں ہمارے نکلے
ہم نے یہ حضرت زاہد کی کرامت دیکھی
میں چلا دل کا جنازہ جو بغل میں لے کر
بولے میں نے یہی چلتی ہوئی تربت دیکھی
ہم گئے سوئے عدم تو نہ وہاں سے آیا
نامہ بر راہ تری تا دم رحلت دیکھی
ہے یہ تعبیر کہ قد پر ترے عاشق ہوں گے
خواب میں حضرت زاہد نے قیامت دیکھی
آ گئی یاد مجھے واعظ و ناصح کی وسیمؔ
زیر تربت جو نکیرین کی صورت دیکھی

غزل
ہم نے اس شوخ کی رعنائی قامت دیکھی
وسیم خیر آبادی