EN हिंदी
ہم نے مانا کہ تغافل تیری عادت ہے ضرور | شیح شیری
humne mana ki taghaful teri aadat hai zarur

غزل

ہم نے مانا کہ تغافل تیری عادت ہے ضرور

تمیزالدین تمیز دہلوی

;

ہم نے مانا کہ تغافل تیری عادت ہے ضرور
تیری افتاد میں شوخی و شرارت ہے ضرور

یوں تو اس نے کیا اظہار ندامت ہے ضرور
ایسا لگتا ہے کوئی اس میں شرارت ہے ضرور

غیر سے سن کے مرا حال تأسف سے کہا
جو یہ سچ ہے تو بری چیز محبت ہے ضرور

واقعہ یہ ہے کہ انسان ہے مجبور محض
سانحہ یہ ہے کہ مختار کہاوت ہے ضرور

بادہ خواروں میں کوئی بات تو ہے اے ساقی
ان کے دم سے ترے میخانے کی زینت ہے ضرور