ہم نے مانا کہ تغافل تیری عادت ہے ضرور
تیری افتاد میں شوخی و شرارت ہے ضرور
یوں تو اس نے کیا اظہار ندامت ہے ضرور
ایسا لگتا ہے کوئی اس میں شرارت ہے ضرور
غیر سے سن کے مرا حال تأسف سے کہا
جو یہ سچ ہے تو بری چیز محبت ہے ضرور
واقعہ یہ ہے کہ انسان ہے مجبور محض
سانحہ یہ ہے کہ مختار کہاوت ہے ضرور
بادہ خواروں میں کوئی بات تو ہے اے ساقی
ان کے دم سے ترے میخانے کی زینت ہے ضرور

غزل
ہم نے مانا کہ تغافل تیری عادت ہے ضرور
تمیزالدین تمیز دہلوی