ہم لوگوں کو اپنے دل کے راز بتاتے رہتے ہیں
لوگ ہماری باتیں سن کر ہنستے ہنساتے رہتے ہیں
جن لمحوں نے لوٹ لیا تھا میرے دل کی دنیا کو
اکثر میری محفل غم میں آتے جاتے رہتے ہیں
دنیا والوں کی باتوں سے ان کا جی کیوں جلتا ہے
دنیا تو دیوانی ہے وہ کیوں گھبراتے رہتے ہیں
ہم کو غم دوراں بھی نہیں ہے اور غم جاناں بھی نہیں
جانے پھر کیوں بات بات پر اشک بہاتے رہتے ہیں
ہم راہی ہم دیوانے آداب سفر کو کیا جانیں
ہر منزل ہر راہ گزر میں خاک اڑاتے رہتے ہیں
مجھ کو ہر اک افسانے میں اپنا عکس نظر آئے
لوگ مجھے ہی میرے غم کا حال سناتے رہتے ہیں
وہ دیوانہ بات بات پر رات رات بھر روتا ہے
گرچہ ہم شہزادؔ کو خلوت میں سمجھاتے رہتے ہیں
غزل
ہم لوگوں کو اپنے دل کے راز بتاتے رہتے ہیں
شہزاد احمد