EN हिंदी
ہم ہیں جنہوں نے نام چمن بو نہیں کیا | شیح شیری
hum hain jinhon ne nam-e-chaman bu nahin kiya

غزل

ہم ہیں جنہوں نے نام چمن بو نہیں کیا

قائم چاندپوری

;

ہم ہیں جنہوں نے نام چمن بو نہیں کیا
آئی صبا جدھر سے ادھر رو نہیں کیا

ہم ہیں ہوائے وصل میں اس گل کی در بہ در
جس کا صبا نے طوف سر کو نہیں کیا

وہ خوب رو ہے کون سا جگ میں فرشتہ وش
دو روز مل کے ہم جسے بد خو نہیں کیا

اے نزع پھر قریب ہے شام شب فراق
یہ مجہلہ تو اب تئیں یکسو نہیں کیا

قائمؔ کو اس طرح سے تو دیتا ہے گالیاں
جس کو کسی نے آج تلک تو نہیں کیا