ہم دل کی تباہی کا یہ ساماں نہ کریں گے
اس گھر میں کسی اور کو مہماں نہ کریں گے
گھبرا کے کبھی چاک گریباں نہ کریں گے
بد نام تجھے فصل بہاراں نہ کریں گے
مشعل کو چراغ تہ داماں نہ کریں گے
جو داغ ہیں سینے میں وہ پنہاں نہ کریں گے
ٹکرائیں گے تیرے لیے ہر موج بلا سے
ساحل پہ کھڑے شکوۂ طوفاں نہ کریں گے
اے وہ کہ تری یاد ہے تسکین دل و جاں
حالات ہمیں کچھ بھی پریشاں نہ کریں گے
یہ درد کہ ہے تیری محبت کی امانت
مر جائیں گے اس درد کا درماں نہ کریں گے
اے دوست محبت کی نزاکت ہے نظر میں
ہم تجھ کو کسی طور پشیماں نہ کریں گے
دل میں ہے تری چاہ تو اے جان تمنا
ہم اور کسی چیز کا ارماں نہ کریں گے

غزل
ہم دل کی تباہی کا یہ ساماں نہ کریں گے
کوثر نیازی