EN हिंदी
ہم دل کی تباہی کا یہ ساماں نہ کریں گے | شیح شیری
hum dil ki tabahi ka ye saman na karenge

غزل

ہم دل کی تباہی کا یہ ساماں نہ کریں گے

کوثر نیازی

;

ہم دل کی تباہی کا یہ ساماں نہ کریں گے
اس گھر میں کسی اور کو مہماں نہ کریں گے

گھبرا کے کبھی چاک گریباں نہ کریں گے
بد نام تجھے فصل بہاراں نہ کریں گے

مشعل کو چراغ تہ داماں نہ کریں گے
جو داغ ہیں سینے میں وہ پنہاں نہ کریں گے

ٹکرائیں گے تیرے لیے ہر موج بلا سے
ساحل پہ کھڑے شکوۂ طوفاں نہ کریں گے

اے وہ کہ تری یاد ہے تسکین دل و جاں
حالات ہمیں کچھ بھی پریشاں نہ کریں گے

یہ درد کہ ہے تیری محبت کی امانت
مر جائیں گے اس درد کا درماں نہ کریں گے

اے دوست محبت کی نزاکت ہے نظر میں
ہم تجھ کو کسی طور پشیماں نہ کریں گے

دل میں ہے تری چاہ تو اے جان تمنا
ہم اور کسی چیز کا ارماں نہ کریں گے