EN हिंदी
ہم بھی بدل گئے تری طرز ادا کے ساتھ ساتھ | شیح شیری
hum bhi badal gae teri tarz-e-ada ke sath sath

غزل

ہم بھی بدل گئے تری طرز ادا کے ساتھ ساتھ

اطہر نفیس

;

ہم بھی بدل گئے تری طرز ادا کے ساتھ ساتھ
رنگ حنا کے ساتھ ساتھ شوخئ پا کے ساتھ ساتھ

نکہت زلف لے اڑی مثل خیال چل پڑی
چلتا ہے کون دیکھیے آج حنا کے ساتھ ساتھ

اتنی جفا طرازیاں اتنی ستم شعاریاں
تم بھی چلے ہو کچھ قدم اہل وفا کے ساتھ ساتھ

وحشت درد ہجر نے ہم کو جگا جگا دیا
نیند کبھی جو آ گئی ٹھنڈی ہوا کے ساتھ ساتھ

ہوش اڑا اڑا دیئے راہ کے اضطراب نے
نکہت گل چلی تو تھی باد صبا کے ساتھ ساتھ