ہم بھی بدل گئے تری طرز ادا کے ساتھ ساتھ
رنگ حنا کے ساتھ ساتھ شوخئ پا کے ساتھ ساتھ
نکہت زلف لے اڑی مثل خیال چل پڑی
چلتا ہے کون دیکھیے آج حنا کے ساتھ ساتھ
اتنی جفا طرازیاں اتنی ستم شعاریاں
تم بھی چلے ہو کچھ قدم اہل وفا کے ساتھ ساتھ
وحشت درد ہجر نے ہم کو جگا جگا دیا
نیند کبھی جو آ گئی ٹھنڈی ہوا کے ساتھ ساتھ
ہوش اڑا اڑا دیئے راہ کے اضطراب نے
نکہت گل چلی تو تھی باد صبا کے ساتھ ساتھ
غزل
ہم بھی بدل گئے تری طرز ادا کے ساتھ ساتھ
اطہر نفیس