ہم بیابانوں میں گھومے شہر کی سڑکوں پہ ٹہلے
دل کسی صورت تو سنبھلے دل کسی صورت تو بہلے
زندگی کے راستے میں دو گھڑی کا ساتھ ہے یہ
اپنے من کی میں بھی کہہ لوں اپنے من کی تو بھی کہہ لے
گویا زندہ رہنا بھی اک جرم تیرے شہر میں تھا
ہم ہر اک آہٹ پہ لرزے ہم ہر اک دھڑکن پہ دہلے
اب تو تا حد نظر ویرانیاں پھیلی ہوئی ہیں
گھر کا یہ بے در خرابہ کتنا تھا آباد پہلے
وقت ایسا آ گیا ہے خامشی بہتر ہے منذرؔ
بات جو کہتا ہے سن لے چوٹ جو لگتی ہے سہہ لے

غزل
ہم بیابانوں میں گھومے شہر کی سڑکوں پہ ٹہلے
بشیر منذر