EN हिंदी
ہم عقل پہ الفت میں بھروسا نہیں کرتے | شیح شیری
hum aql pe ulfat mein bharosa nahin karte

غزل

ہم عقل پہ الفت میں بھروسا نہیں کرتے

مخمور جالندھری

;

ہم عقل پہ الفت میں بھروسا نہیں کرتے
جب کرتے ہیں کچھ کام تو سوچا نہیں کرتے

خود جاگتے ہیں رکھتے ہیں تاروں کو بھی بیدار
بیکار شب ہجر گزارا نہیں کرتے

وہ جن کو یقیں حسن درخشاں پہ ہے اپنے
کیوں دل کے اندھیرے میں اجالا نہیں کرتے

ہم دیکھتے ہیں روز مہ و مہر کا جلوہ
کس روز ترے رخ کا تماشا نہیں کرتے

وہ جن کی نگاہوں میں ہے ناموس محبت
بے پردہ بھی ہو کوئی تو دیکھا نہیں کرتے

غم کیا متحمل جو نہیں میری نظر کے
وہ میرے تصور سے تو پردا نہیں کرتے

ہیں نام سے مخمورؔ کے مشہور زمانہ
گو ہم کبھی شغل مے و مینا نہیں کرتے