EN हिंदी
ہم اپنے عشق کی بابت کچھ احتمال میں ہیں | شیح شیری
hum apne ishq ki babat kuchh ehtimal mein hain

غزل

ہم اپنے عشق کی بابت کچھ احتمال میں ہیں

شہرام سرمدی

;

ہم اپنے عشق کی بابت کچھ احتمال میں ہیں
کہ تیری خوبیاں اک اور خوش خصال میں ہیں

تمیز ہجر و وصال اس مقام پر بھی ہے
حساب راہ محبت میں گرچہ حال میں ہیں

کوئی بھی پاس نہیں تو ترا خیال نہ غم
بقول پیر جہاں دیدہ ہم وصال میں ہیں

بہت ضروری نہیں ہے کہ تو سبب ٹھہرے
یہ بات اپنی جگہ ہم کسی ملال میں ہیں

گزشتہ سال رہا جن پہ تنگ عرصۂ وقت
وہ سارے خواب بہ تعبیر اب کے سال میں ہیں