EN हिंदी
ہم اپنے آپ کو پھر آزما کے دیکھیں گے | شیح شیری
hum apne aapko phir aazma ke dekhenge

غزل

ہم اپنے آپ کو پھر آزما کے دیکھیں گے

ہمدم کاشمیری

;

ہم اپنے آپ کو پھر آزما کے دیکھیں گے
جلا کے دیکھ لیا اب بجھا کے دیکھیں گے

نئے سرے سے کریں اپنی زندگی آغاز
نئی زمیں پہ نیا گھر بنا کے دیکھیں گے

کرے گا ساتھ ہمارے سلوک وہ کیسا
کسی کو تخت پہ اپنے بٹھا کے دیکھیں گے

دکھائی دے گا سیاہ و سفید راہوں میں
ہم اپنی آنکھ کی لو کو بڑھا کے دیکھیں گے

گزارنی ہے بہرحال زندگی اپنی
کما کے دیکھ لیا اب گنوا کے دیکھیں گے

ضرور داد ملے گی غزل ہو کیسی بھی
مشاعرے میں چلو ہم بھی گا کے دیکھیں گے