EN हिंदी
ہم اہل عزم اگر دل سے جستجو کرتے | شیح شیری
hum ahl-e-azm agar dil se justuju karte

غزل

ہم اہل عزم اگر دل سے جستجو کرتے

مجیب خیر آبادی

;

ہم اہل عزم اگر دل سے جستجو کرتے
تو اور منزل جاناں کو سرخ رو کرتے

نہ دسترس میں بہاریں نہ دل ہی قابو میں
غریب شہر کہاں تک جگر لہو کرتے

کسے خبر ہے کہ دل کے کنول کھلیں نہ کھلیں
کٹی ہے عمر بہاروں کی آرزو کرتے

نہ آ سکے تھے یہ حالات کا تقاضا تھا
جو آ گئے تھے تو پھر کھل کے گفتگو کرتے

یہ فیصلہ تو کیا دل نے بار بار مگر
اک آرزو ہی رہی ترک آرزو کرتے

سکون سینۂ طوفاں مجیبؔ کیا شے ہے
یہ جانئے تو نہ ساحل کی آرزو کرتے