EN हिंदी
ہم آپ کو تو عشق میں برباد کریں گے | شیح شیری
hum aapko to ishq mein barbaad karenge

غزل

ہم آپ کو تو عشق میں برباد کریں گے

حسرتؔ عظیم آبادی

;

ہم آپ کو تو عشق میں برباد کریں گے
تاثیر وفا پر تجھے کیا یاد کریں گے

یاں سخت دلوں میں نہیں ہم دم کوئی اپنا
جا کوہ میں فرہاد کو فریاد کریں گے

محروم نہ رکھے گا ہمیں عشق بتاں سے
گو داد نہ دیں کشتۂ بیداد کریں گے

اے دور فلک مجھ کو قسم سر کی ہے اپنے
ہم شاد کبھی یہ دل ناشاد کریں گے

گر سلسلۂ عشق میں فرزند خلف ہیں
ہم خانہ خرابی کا گھر آباد کریں گے

کب پیروی قیس کریں عشق و جنوں میں
اس فن میں کچھ اپنا ہی ہم ایجاد کریں گے

ہو حلقہ بگوش آہ و فغاں کا مری مجنوں
جب کان پکڑ یاد ہم استاد کریں گے

حسرتؔ یوں ہی آخر ہوئی یہ فصل بھی گل کی
کب کنج قفس سے ہمیں آزاد کریں گے