ہم آگہئ عشق کا افسانہ کہیں گے
کچھ عقل کے مارے ہمیں دیوانہ کہیں گے
رہتا ہے وہاں ذکر طہور و مئے کوثر
ہم آج سے کعبہ کو بھی مے خانہ کہیں گے
عنوان بدل دیں گے فقط آپ کی خاطر
ہم جب بھی کہیں گے یہی افسانہ کہیں گے
پروانے کو ہم شمع سمجھتے ہیں سر شام
ہنگام سحر شمع کو پروانہ کہیں گے
سر رکھ کے ترے پاؤں پہ ہم کرتے ہیں شکوہ
کچھ لوگ اسے سجدۂ شکرانہ کہیں گے
بن جائے گا اللہ کا گھر خود ہی کسی دن
فی الحال فناؔ دل کو صنم خانہ کہیں گے

غزل
ہم آگہئ عشق کا افسانہ کہیں گے
فنا نظامی کانپوری