EN हिंदी
ہلکا ہلکا سرور ہے ساقی | شیح شیری
halka halka surur hai saqi

غزل

ہلکا ہلکا سرور ہے ساقی

عبد الحمید عدم

;

ہلکا ہلکا سرور ہے ساقی
بات کوئی ضرور ہے ساقی

تیری آنکھوں کو کر دیا سجدہ
میرا پہلا قصور ہے ساقی

تیرے رخ پر ہے یہ پریشانی
اک اندھیرے میں نور ہے ساقی

تیری آنکھیں کسی کو کیا دیں گی
اپنا اپنا سرور ہے ساقی

پینے والوں کو بھی نہیں معلوم
مے کدہ کتنی دور ہے ساقی