ہلکا ہلکا سرور ہے ساقی
بات کوئی ضرور ہے ساقی
تیری آنکھوں کو کر دیا سجدہ
میرا پہلا قصور ہے ساقی
تیرے رخ پر ہے یہ پریشانی
اک اندھیرے میں نور ہے ساقی
تیری آنکھیں کسی کو کیا دیں گی
اپنا اپنا سرور ہے ساقی
پینے والوں کو بھی نہیں معلوم
مے کدہ کتنی دور ہے ساقی
غزل
ہلکا ہلکا سرور ہے ساقی
عبد الحمید عدم