حیراں میں پہلی بار ہوا زندگی میں کل
اپنی جھلک دکھائی پڑی تھی کسی میں کل
ماحول میں سجا کے اندھیروں کا اک فریب
جگنو کو میں نے دیکھ لیا روشنی میں کل
اچھے نہیں کہ حال پہ ماضی کا ہو اثر
نہ پوچھ آج جو بھی ہوا بے کلی میں کل
کوثر کی موج شکر کے سجدے میں گر پڑے
کیا جانے میں نے کیا کہا تشنہ لبی میں کل
کیا جانے قاتلوں کو نہیں ہے کہ ہے خبر
بہر طواف آئے گا عنبرؔ گلی میں کل
غزل
حیراں میں پہلی بار ہوا زندگی میں کل
عنبر وسیم الہآبادی