EN हिंदी
حیراں میں پہلی بار ہوا زندگی میں کل | شیح شیری
hairan main pahli bar hua zindagi mein kal

غزل

حیراں میں پہلی بار ہوا زندگی میں کل

عنبر وسیم الہآبادی

;

حیراں میں پہلی بار ہوا زندگی میں کل
اپنی جھلک دکھائی پڑی تھی کسی میں کل

ماحول میں سجا کے اندھیروں کا اک فریب
جگنو کو میں نے دیکھ لیا روشنی میں کل

اچھے نہیں کہ حال پہ ماضی کا ہو اثر
نہ پوچھ آج جو بھی ہوا بے کلی میں کل

کوثر کی موج شکر کے سجدے میں گر پڑے
کیا جانے میں نے کیا کہا تشنہ لبی میں کل

کیا جانے قاتلوں کو نہیں ہے کہ ہے خبر
بہر طواف آئے گا عنبرؔ گلی میں کل