حیران ہوں کہ آج یہ کیا حادثہ ہوا
ہے آگ سرد دل بھی ہے میرا بجھا ہوا
منزل پہ پہلے میری رسائی ہوئی تو پھر
ہر نقش پا سے آگے مرا نقش پا ہوا
ریکھائیں ہاتھ کی تو سوا جاگتی رہیں
اے کاش میرا بخت رہے جاگتا ہوا
تھی اس کی بند مٹھی میں چٹھی دبی ہوئی
جو شخص تھا ٹرین کے نیچے کٹا ہوا
نیرؔ کہانی یاد ہے پریوں کے دیش کی
میں اس طلسم سے نہ ابھی تک رہا ہوا
غزل
حیران ہوں کہ آج یہ کیا حادثہ ہوا
اظہر نیر