EN हिंदी
حیران ہوں کہ آج یہ کیا حادثہ ہوا | شیح شیری
hairan hun ki aaj ye kya hadisa hua

غزل

حیران ہوں کہ آج یہ کیا حادثہ ہوا

اظہر نیر

;

حیران ہوں کہ آج یہ کیا حادثہ ہوا
ہے آگ سرد دل بھی ہے میرا بجھا ہوا

منزل پہ پہلے میری رسائی ہوئی تو پھر
ہر نقش پا سے آگے مرا نقش پا ہوا

ریکھائیں ہاتھ کی تو سوا جاگتی رہیں
اے کاش میرا بخت رہے جاگتا ہوا

تھی اس کی بند مٹھی میں چٹھی دبی ہوئی
جو شخص تھا ٹرین کے نیچے کٹا ہوا

نیرؔ کہانی یاد ہے پریوں کے دیش کی
میں اس طلسم سے نہ ابھی تک رہا ہوا