EN हिंदी
ہیں دھبے تیغ قاتل کے جسے دھونے نہیں دیتے | شیح شیری
hain dhabbe tegh-e-qatil ke jise dhone nahin dete

غزل

ہیں دھبے تیغ قاتل کے جسے دھونے نہیں دیتے

حبیب آروی

;

ہیں دھبے تیغ قاتل کے جسے دھونے نہیں دیتے
مرے احباب تجدید وفا ہونے نہیں دیتے

مری وحشت کے سائے جھانکتے رہتے ہیں روزن سے
یہ آدم خور مجھ کو رات بھر سونے نہیں دیتے

شکست آرزو رسوائی فکر و نظر پیہم
یہی حالات مجھ کو آپ کا ہونے نہیں دیتے

تقاضائے وفا میں بھی ستم کا ایک پہلو ہے
میں رونا چاہتا ہوں اور وہ رونے نہیں دیتے

حبیبؔ اپنی خطا تھی ہو گئے رسوا زمانے میں
کہ ہم صحن چمن میں بجلیاں بونے نہیں دیتے