EN हिंदी
ہیں اب تو حیلے بہانے کے قیل و قال کے دن | شیح شیری
hain ab to hile-bahane ke qil-o-qal ke din

غزل

ہیں اب تو حیلے بہانے کے قیل و قال کے دن

قمر صدیقی

;

ہیں اب تو حیلے بہانے کے قیل و قال کے دن
بھلا کے رکھ دئے تو نے مری مجال کے دن

کہ دکھ نے کوچۂ شب پار کر لیا شاید
طلوع ہونے لگے اس لیے ملال کے دن

ہر ایک لفظ پشیماں پس غبار سکوت
جواب کی وہ ہوں راتیں کہ پھر سوال کے دن

چراغ صوت و صدا آج کچھ منور ہے
وصال شب کے قریں ہیں مرے غزال کے دن

یہ انتظار کی گھڑیاں یہ شب کا سناٹا
اس ایک شب میں بھرے ہیں ہزار سال کے دن