EN हिंदी
ہے وہی تشنگی ساقیا پھر مجھے | شیح شیری
hai wahi tishnagi saqiya phir mujhe

غزل

ہے وہی تشنگی ساقیا پھر مجھے

جتیندر ویر یخمی جے ویرؔ

;

ہے وہی تشنگی ساقیا پھر مجھے
جام سے پیشتر کچھ پلا پھر مجھے

کس طرح دوستو مے کشی چھوڑ دوں
جام و محفل سے ہے واسطہ پھر مجھے

چاندنی رات میں دل پریشان ہے
چاند تو یاد کیوں آ گیا پھر مجھے

گر مناسب نہیں مجھ کو منزل ملے
ہے سفر لازمی کیوں خدا پھر مجھے

جس گلی میں مرے دل کے ٹکڑے ہوئے
دل وہیں کھینچ کر لے چلا پھر مجھے

ہاں کوئی بھی ہنر خاص مجھ میں نہیں
کیوں زمانہ رہا ڈھونڈھتا پھر مجھے

ساتھ تم ہو مرے ہاتھ میں جام ہے
ہے غم زندگی خواہ مخواہ پھر مجھے