EN हिंदी
ہے وہی منظر خوں رنگ جہاں تک دیکھوں | شیح شیری
hai wahi manzar-e-KHun-rang jahan tak dekhun

غزل

ہے وہی منظر خوں رنگ جہاں تک دیکھوں

رخشاں ہاشمی

;

ہے وہی منظر خوں رنگ جہاں تک دیکھوں
میں فقط ایک ہی تصویر کہاں تک دیکھوں

نیند ٹوٹی ہے مرے خواب کہاں ٹوٹے ہیں
عکس تیرا ہی حقیقت سے گماں تک دیکھوں

اتنی وسعت دے مری قلب و نظر کو مولا
آنکھ صحرا پہ دھروں آب رواں تک دیکھوں

رت کوئی آئے کبھی پھول کھلانے والی
کب تلک آگ ہر اک صحن و مکاں تک دیکھوں

آئنہ ہوتے ہوئے اپنا عروج اور زوال
مطلع صبح سے مغرب کی اذاں تک دیکھوں

بعد اللہ کے وہ ہے مری شہ رگ کے قریب
کب مرے دل کی صدا جاتی ہے ماں تک دیکھوں

دل کی دہلیز سے ہی لوٹ گیا وہ رخشاںؔ
چاہتی تھی میں جسے جسم سے جاں تک دیکھوں