EN हिंदी
ہے شکل تیری گلاب جیسی | شیح شیری
hai shakl teri gulab jaisi

غزل

ہے شکل تیری گلاب جیسی

منیر نیازی

;

ہے شکل تیری گلاب جیسی
نظر ہے تیری شراب جیسی

ہوا سحر کی ہے ان دنوں میں
بدلتے موسم کے خواب جیسی

صدا ہے اک دوریوں میں اوجھل
مری صدا کے جواب جیسی

وہ دن تھا دوزخ کی آگ جیسا
وہ رات گہرے عذاب جیسی

یہ شہر لگتا ہے دشت جیسا
چمک ہے اس کی سراب جیسی

منیرؔ تیری غزل عجب ہے
کسی سفر کی کتاب جیسی