ہے نگاہوں میں کوہ طور میاں
میں نہیں ہوں خدا سے دور میاں
وہ بھی تقریر کر رہے ہیں جنہیں
بولنے کا نہیں شعور میاں
لے نہ ڈوبے تری عبادت کو
زہد و تقویٰ کا یہ غرور میاں
میرے منہ میں نہیں زباں ایسی
بولتی جو ہے جی حضور میاں
رہ کے دلی میں بھی یہ لگتا ہے
اب بھی دلی بہت ہے دور میاں
ایک مقتل تھی محفل یاراں
ہم ہی ظلمت کو سمجھے نور میاں
خوب ہیں سجدہ ریزیاں تیری
نفس پر بھی تو ہو عبور میاں
غزل
ہے نگاہوں میں کوہ طور میاں
ڈاکٹر اعظم