ہے معمہ یا کہانی عشق ہے
آئنے سے خود کلامی عشق ہے
ہنستے ہنستے رو پڑے پھر ہنس دئے
کیا یہی عادت پرانی عشق ہے
اک تمنا نے جگایا تھا جنوں
اس جنوں کی پاسبانی عشق ہے
ذکر اس کا نامکمل ہے مگر
خاموشی کی ترجمانی عشق ہے
موت کے سب زاویے پڑھتی ہوئی
ہم سبھی کی زندگانی عشق ہے
اس کی جب شیریں بیانی کو سنا
مان بیٹھے جاودانی عشق ہے

غزل
ہے معمہ یا کہانی عشق ہے
اسلم راشد